مانو میں صدر ایران سید ابراہیم رئیسی کا تعزیتی اجلاس

Hyderabad,


مانو میں صدر ایران سید ابراہیم رئیسی کا تعزیتی اجلاس
وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن کا اظہار تعزیت
حیدرآباد، 21 مئی (پریس نوٹ) صدر ایران سید ابراہیم رئیسی اور دیگر اعلیٰ ایرانی عہدیداران کی ہیلی کاپٹر حادثہ میں رحلت پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی پروفیسر سید عین الحسن نے تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ایران رئیسی کے دورِ صدارت میں ہندوستان اور ایران کے خوشگوار تعلقات کو مزید استحکام حاصل ہوا تھا۔ ان کے انتقال سے ہندوستانیوں بالخصوص فارسی کے اساتذہ و اسکالرس اور ہند و ایران فرہنگ و ثقافت سے دلچسپی رکھنے والوں کا ناقابل تلافی نقصان ہوا۔
قبل ازیں شعبۂ فارسی و مطالعاتِ وسط ایشیاء، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں آج صدرِ ایران سید ابراہیم رئیسی کی شہادت پر ایک تعزیتی اجلاس منعقد کیا گیا۔ اس اجلاس میں رجسٹرار، اردو یونیورسٹی پروفیسر اشتیاق احمد نے وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن کا تعزیتی بیان پڑھ کر سنایا۔ رجسٹرار نے کہا کہ صدر جمہوریۂ اسلامی ایران، سید ابراہیم رئیسی نے اقوامِ عالم کے درمیان بہتر تعلقات کے قیام اور باہمی اختلافات کو ختم کرنے کے لیے جو اقدامات کیے ہیں وہ ناقابلِ فراموش ہیں۔
شعبہ ¿ فارسی میں منعقدہ اس تعزیتی نشست کو ڈین اسکول آف لینگویجس پروفیسر عزیز بانو کے علاوہ صدر شعبۂ فارسی و مطالعاتِ وسط ایشیاء، ڈاکٹر سیدہ عصمت جہاں نے بھی مخاطب کرتے ہوئے صدر ایران کی رحلت کو ناقابل تلافی نقصان قرار دیا اور انہیں ایک ایسا قائد قرار دیا جن کی یاد ہمیشہ دلوں میں برقرار رہے گی۔
تعزیتی نشست کو مخاطب کرنے والوں میں ڈاکٹر افتخار احمد، ڈاکٹر قیصر احمد، ڈاکٹر محمد رضوان، محمد علی، معراج عالم کے علاوہ شعبہ فارسی، مانو لکھنؤ کیمپس سے ڈاکٹر نکہت فاطمہ، ڈاکٹر سرفراز احمد، ڈاکٹر ذیشان حیدر، ڈاکٹر مصطفی اطہر ان کے علاوہ شعبۂ فارسی، مانو سری نگر کیمپس سے ڈاکٹر جنید احمد، ڈاکٹر مقصود حسین شاہ اور طاہر علی بھی آن لائن شرکت کی۔ نشست کے اختتام پرمرحومین کے درجات کی بلندی کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔
مانو میں ایم اے سوشیالوجی میں داخلے
حیدرآباد، 21 مئی (پریس نوٹ) بشریٰ بیگم کا تعلق محبوب نگر سے ہے۔ فرحان فاطمہ کا تعلق ریاست بہار سے ہے۔ محمد رئیس کیرالا سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہلال احمد وار کا تعلق جموں و کشمیر سے ہے۔ ان سبھی طلبہ کا تعلق اگرچہ الگ الگ ریاستوں سے ہے لیکن ان لوگوں نے شہر حیدرآباد کی مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی سے سوشیالوجی ڈپارٹمنٹ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور آج بشریٰ بیگم محبوب نگر میں جونئر لیکچرار، فرحان فاطمہ بہار کے سرکاری اسکول میں ٹیچر، محمد رئیس قطرکی ایک کمپنی میں منیجر ہیں اور ہلال احمد وار اردو یونیورسٹی میں ہی پیشہ تدریس سے وابستہ ہیں۔ اس طرح ایم اے سوشیالوجی سے فارغ طلبہ ملک و بیرون ملک مختلف تعلیمی اداروں، غیر سرکاری فلاحی تنظیموں اور کاروباری اداروں میں برسرکار ہیں۔
ڈاکٹر خواجہ محمد ضیاءالدین، صدرشعبہ ¿ سوشیالوجی ہیں۔ ان کے مطابق مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی کے بموجب سال 2024-25 کے لیے شعبہ سماجیات میں پوسٹ گریجویشن میں داخلے جاری ہیں۔ اردو میڈیم سے تعلق رکھنے والے یا جنہوں نے اردو ایک مضمون کے طور پر پڑھا ہو اور سماجیات (سوشیالوجی) میں کیریئر بنانا چاہتے ہیں، ان کے لیے ایم اے سوشیالوجی میں داخلہ لینے کا یہ ایک شاندار موقع ہے۔ایم اے سوشیالوجی میں میرٹ کی بنیاد پر داخلے دیئے جائیں گے۔ اس سال ایم اے سوشیالوجی میں جملہ 25 نشستیں ہیں جن میں داخلہ لینے کے لیے درخواست داخل کرنے کی آخری تاریخ 30 جون 2024 ہے۔
اُردو یونیورسٹی میں بہترین تعلیمی ماحول اور تمام تر سہولیات کے ساتھ طلباءو طالبات کے لیے علیحدہ ہاسٹلز بھی موجود ہیں جس میں غیر مقامی طلبہ دستیابی کی صورت میں حاصل کرسکتے ہیں۔ آن لائن درخواست فارم مع پراسپکٹس یونیورسٹی ویب سائٹ (www.manuu.edu.in/RegularAdmissions) پر دستیاب ہے۔ کورس سے متعلق مزید معلومات اور رہنمائی کے لیے 9811718473 (ڈاکٹر احتشام اختر)، 8341503410 (ڈاکٹر ہلال احمد وار)، 9682619915 (فیصل عزیز)، 9730407510 (عاصم سہیل ) سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔